BAABULILM Notes

oyster-fungus-bio-luminescence-family-species-Mycenaean-Australia

Bio-Luminescent Plants

روشنی پیدا کرنے والے پودے


 

چند سال پہلے آپ نے جیمس کیمرون کی سائنس فکشن فلم ، اوتار تو ضرور دیکھی ہو گی جس  میں آپ نے  پنڈورا  کی وسائل سے مالا مال دُنیا  مصنوعی برساتی جنگلات میں گھری ہوئی ہے۔جو ہر طرح کے پانی  کے نیچے  چمک رہا ہے۔ بہرحال ہمارے سیارے پر ایسی کوئی چیز بھی موجود نہیں ہے۔ لیکن  اس سوچ کو یہیں تھام لیجیے۔

یہ بھی پڑھیں: ۔ اردو ہماری قومی زبان

کیونکہ اس ماہ بین الاقوامی محققین کی ایک ٹیم نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے ایسے پودے تیار کیے ہیں جو دکھائی دینے والے ، چمکتی ہوئی سبز رنگ کی روشنی پیدا کرتے ہیں۔نتائج کو پودوں کی اندرونی افادیت کے بہتر مطالعہ سے لے کر شادیوں کے لئے، جمالیاتی طور پر دلچسپ پھولوں کی نمائشوں تک ہر چیز کے لئے ممکنہ طور پراستعمال کیا جا سکتا ہے۔

oyster-fungus-bio-luminescence-family-species-Mycenaean-Australia

یہ پہلا موقع نہیں جب محققین نے پودوں میں بائیولومینیسیس کی کھوج کی۔ 1985 میں لائٹ بائیو کے بانی ”ووڈ“  بھی  فائر فلائی کے چمک کے لئے ذمہ دار بنیادی کیمیا  اور مالیکیولر بائیولوجی   سے متعلقہ ڈی این اے داخل کرکے چمکنے والے پودوں پر تحقیق کر چکے ہیں۔

اس کے بعد محققین نے ہر چند سالوں میں اس تصور کی کھوج جاری رکھی ہے۔ جیسا کہ 2017 میں ، میساچوسٹس انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے محققین  نے  اندھیرے میں چمکنے والے پودوں  کے متعلق اعلان کیا لیکن چونکہ وہ پودے آبی سلاد  کے پتوں میں خصوصی نینو پارٹیکلز کو سرایت کر کے بنائے گئے تھے اس لئے وہ صرف ساڑھے تین گھنٹے تک انتہائی مدہم روشنی خارج کر سکتے تھے۔ 

یہ بھی پڑھیں: ۔ سائنس کی نئی ایجاد ۔ گیلئیم آکسائیڈ ٹرانسسٹرز

ان تمام ریسرچیز میں یہی ایک پرابلم تھا کہ ایک تو وہ صرف رات میں روشنی خارج کر تے تھے اور دوسرا ان کی روشنی  انتہائی مدہم تھی۔ لیکن اب کی بار ایسا نہیں ہے۔ محققین کے مطابق ، پودے مبینہ طور پر فی منٹ میں ایک ارب سے زیادہ فوٹوون تیار کر سکتےہیں ۔ یہ کافی ہے کہ نتائج واضح طور پر دکھائے جائیں اور مستقبل کے پودوں کو اور بھی روشن بنانے کے لئے اسی تکنیک کا استعمال مکمل طور پر کیا جائے۔ پودوں کے گردو نواح میں براہ راست ردعمل کے طور پر چمک کی سطح کو تبدیل   کرنے  جیسی خصوصیات کو مربوط کرنے یا رنگوں کو اسی کے مطابق سائیکل کرنا بھی ممکن ہے۔

اس پروجیکٹ کو   دنیا بھر کے 27 سائنسدانوں کی ٹیم  نے سر انجام دیا ہے۔  اس کام کی سربراہی ڈاکٹر الیا یامپولسکی نے کی ہے۔ اس ٹیم نےیہ کارنامہ  بائیو لیو مین سینس مشروم کے ڈی این اے کو دوسرے پودوں کے ڈی این اے سیکوئنس میں داخل کر کے سر انجام دیا ہے۔ اس طرح سائنسدانوں نے جنیاتی طور پر پودوں کے ڈی این اے کو تبدیل کر کے چمک پیدا کرنے والے پودے تخلیق کیے ہیں ۔ سائنسدانوں کے مطابق یہ طریقہ استعمال کرتے ہوئے وہ کسی بھی پودے کو اس کی ساری زندگی کے لئے چمک پیدا کرنے والا پودا بنا سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ۔ کیش میموری اور ریم میں فرق

اس تمام پروجیکٹ کے لئے سرمایہ کاری ماسکو کے بائیو ٹیک سٹارٹ اپ پلانٹا ایل ایل سی نے کی ہے اور وہ  چمک پیدا کرنے والے پودوں کو تجارتی پیمانے پر پیش کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تو آپ بھی مستقبل قریب میں اپنے گھروں کی رنگ بدلتی ہوئی لائٹس کو مختلف رنگ بدلتے ہوئے چمکدار پودوں سے تبدیل  کرنے کے لئےتیار رہیے۔ جو نہ صرف آپ کو روشنی مہیا کریں گے بلکہ آپ کو زیادہ ٹھنڈک  کا احساس اور آکسیجن بھی مہیا کریں گے۔

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *